Faiz Ahmed Faiz in Urdu – Best Shayari by Faiz Ahmed Faiz
My Dear Friends kya Aap faiz ahmed faiz shayari in urdu Or faiz ahmed faiz best poetry in urdu ki Talaash mein Hain? To Aap Sahi Jagah par hain, Aap yahan Se faiz ahmed faiz famous poetry Padh Sakte hain. Dear Friend faiz ahmed faiz best poetry in urdu, Agar Aap ko Accha lage to apne doston ke sath zaroor share Kare, Shukria.
faiz ahmed faiz in urdu- فیض احمد فیض اشعار
مجھے خط ملا ہے غنیم کا
بڑی عُجلتوں میں، لکھا ہُوا
کہیں،، رنجشوں کی کہانیاں
کہیں دھمکیوں کا ہے سلسلہ
مجھے کہہ دیا ہے امیر نے
کرو،،،، حُسنِ یار کا تذکرہ
فیض احمد فیض کی غزل گوئی
تمہیں کیا پڑی ہے کہ رات دن
کہو،،،،،، حاکموں کو بُرا بھلا
تمہیں،،، فکرِ عمرِ عزیز ہے
تو نہ حاکموں کو خفا کرو
جو امیرِ شہر کہے تُمہیں
وہی شاعری میں کہا کرو
فیض احمد فیض شاعری
کوئی واردات کہ دن کی ہو
کوئی سانحہ کسی رات ہو
نہ امیرِ شہر کا ذکر ہو
نہ غنیمِ وقت کی بات ہو
کہیں تار تار ہوں،، عصمتیں
میرے دوستوں کو نہ دوش دو
فیض احمد فیض غزل
جو کہیں ہو ڈاکہ زنی اگر
تو نہ کوتوال کا،،،،، نام لو
کسی تاک میں ہیں لگے ہُوئے
میرے جاں نثار،،،،، گلی گلی
ہیں میرے اشارے کے مُنتظر
میرے عسکری میرے لشکری
فیض احمد فیض اشعار
جو تُمہارے جیسے جوان تھے
کبھی،،، میرے آگے رُکے نہیں
انہیں اس جہاں سے اُٹھا دِیا
وہ جو میرے آگے جُھکے نہیں
جنہیں،، مال و جان عزیز تھے
وہ تو میرے ڈر سے پِگھل گئے
فیض احمد فیض اردو گزل
جو تمہاری طرح اُٹھے بھی تو
اُنہیں بم کے شعلے نگل گئے
میرے جاں نثاروں کو حُکم ہے
کہ،،،،،، گلی گلی یہ پیام دیں
جو امیرِ شہر کا حُکم ہے
بِنا اعتراض،، وہ مان لیں
فیض احمد فیض اردو شاعری
جو میرے مفاد کے حق میں ہیں
وہی،،،،،،، عدلیہ میں رہا کریں
مجھے جو بھی دل سے قبول ہوں
سبھی فیصلے،،،،،،، وہ ہُوا کریں
جنہیں مجھ سے کچھ نہیں واسطہ
انہیں،،،، اپنے حال پہ چھوڑ دو
فیض احمد فیض کی غزل گوئی
وہ جو سرکشی کے ہوں مرتکب
انہیں،،،،، گردنوں سے مروڑ دو
وہ جو بے ضمیر ہیں شہر میں
اُنہیں،،،، زر کا سکہ اُچھال دو
جنہیں،،،،، اپنے درش عزیز ہوں
اُنہیں کال کوٹھڑی میں ڈال دو
فیض احمد فیض
جو میرا خطیب کہے تمہیں
وہی اصل ہے، اسے مان لو
جو میرا امام،،،،،،، بیاں کرے
وہی دین ہے ، سبھی جان لو
جو غریب ہیں میرے شہر میں
انہیں بُھوک پیاس کی مار دو
فیض احمد فیض
کوئی اپنا حق جو طلب کرے
تو اسے،، زمین میں اتار دو
جو میرے حبیب و رفیق ہیں
انہیں، خُوب مال و منال دو
جو، میرے خلاف ہیں بولتے
انہیں، نوکری سےنکال دو
جو ہیں بے خطاء وہی در بدر
یہ عجیب طرزِ نصاب ہے
جو گُناہ کریں وہی معتبر
یہ عجیب روزِ حساب ہے
یہ عجیب رُت ہے بہار کی
کہ،، ہر ایک زیرِ عتاب ہے
“کہیں پر شکستہ ہے فاختہ
کہیں،،، زخم زخم گلاب ہے”
فیض احمد فیض کی غزل گوئی
میرے دشمنوں کو، جواب ہے
نہیں غاصبوں پہ شفیق میں
میرے حاکموں کو خبر کرو
نہیں،، آمروں کا رفیق میں
مجھے زندگی کی ہوس نہیں
مجھے،، خوفِ مرگ نہیں ذرا
میرا حرف حرف لہو لہو
میرا،،، لفظ لفظ ہے آبلہ
فیض احمد فیض