چاند کی تاریخ پاکستان میں | پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ

چاند کی تاریخ پاکستان میں | پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ

چاند کی تاریخ پاکستان میں یا پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ کیا ہے؟ جانیے بالکل صحیح صحیح اس پوسٹ میں۔ اور میں آپ کو بتادوں کہ چاند کی  تاریخ پاکستان میں،   اسے ہماری ٹیم رات 12 بجے کے بعد روزانہ پاندی کے ساتھ اپڈیٹ کرتی ہے۔ ۔ لہذا  آپ اسلامی کیلنڈر 2024 کا پاکستان میں آج کی صحیح اسلامی تاریخ  نیچے دیکھ سکتےہیں۔

پاکستان میں آج کی اسلامی تاریخ

01/ ذی القعدہ ۔ 10/ مئی

02/ ذی القعدہ۔ 11/ مئی

03/ ذی القعدہ۔ 12/ مئی

04/ ذی القعدہ ۔ 13/ مئی

05/ ذی القعدہ۔ 14/ مئی

06/ ذی القعدہ ۔ 15/ مئی

07/ ذی القعدہ ۔ 16/ مئی

08/ ذی القعدہ ۔ 17/ مئی

09/ ذی القعدہ ۔ 18/ مئی

10/ ذی القعدہ ۔ 19/ مئی

11/ ذی القعدہ۔ 20/ مئی

12/ ذی القعدہ ۔ 21/ مئی

13/ ذی القعدہ ۔ 22/ مئی

14/ ذی القعدہ۔ 23/ مئی

15/ ذی القعدہ ۔ 24/ مئی

16/ ذی القعدہ ۔ 25/ مئی

17/ ذی القعدہ ۔ 26/ مئی

18/ ذی القعدہ۔ 27/ مئی

19/ ذی القعدہ ۔ 28/ مئی

20/ ذی القعدہ ۔ 29/ مئی

21/ ذی القعدہ ۔ 30/ مئی

22/ ذی القعدہ ۔ 31/ مئی

23/ ذی القعدہ۔ 01/ جون

24/ ذی القعدہ ۔ 02/ جون

25/ ذی القعدہ ۔ 03/ جون

26/ ذی القعدہ ۔ 04/ جون

27/ ذی القعدہ ۔ 05/ جون

28/ ذی القعدہ ۔ 06/ جون

29/ ذی القعدہ۔ 07/ جون

30/ ذی القعدہ۔ 08/ جون

01/ ذی الحجہ۔ 09/ جون

Islamic Calendar 2024 Download 

ڈیجیٹل تصویر کا حکم

سوال:علماء سے سنا ہے کہ بت پرستی کی ابتداء تصویر سے ہوئی تھی،لہذا اسلام نے تصویر بنانے پر پابندی لگادی اور ایک حدیث کی رو سے ہر مصور جہنم میں جائے گا،آج کل کے دور میں دیکھا جائے تو امت ڈیجیٹل تصویر بنانے کے شوق میں بہت آگے جاچکی ہے،بڑے بڑے دیندار،بلکہ بعض علماء بھی اس میں مبتلا دیکھے گئے ہیں،کسی سے موبائل کے ذریعے تصویر بنانے کی بات کرو تو وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ علماء بھی تو تصویر بناتے ہیں اور ٹی وی پہ آتے ہیں،بعض لوگ یہ بھی دلیل دیتے ہیں کہ بہت سے علماء کے نزدیک ڈیجیٹل تصویر جائز ہے،بندہ کو اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ جب واضح طور پر نظر آرہا ہےکہ ڈیجیٹل تصویر کے فتنے کی وجہ سے بہت سے شرفاء اور دیندار لوگوں نے بھی وال پیپر پر عورتوں کی تصاویر لگائی ہوئی ہوتی ہیں،تو علماء پھر کیوں ڈیجیٹل تصویر کو جائز کہہ رہے ہیں؟برائے مہربانی اس مسئلے کی وضاحت مندرجہ ذیل نکات کے تحت تحریر فرمادیں
1۔جو علماء ڈیجیٹل تصویر کے حق میں فتوی دیتے ہیں وہ کن دلائل کی بنیاد پر ایسا کہتے ہیں،جبکہ اس کے نتیجے میں امت کی گمراہی واضح ہے؟
2۔انڈیا کے ایک بڑے عالم کا بیان سنا،جس میں انہوں نے فرمایا کہ جن لوگوں کی جیبوں میں کیمرے والا موبائل ہوتا ہے ان کی تو نماز بھی نہیں ہوتی،کیا ایسا ہی ہے؟
3۔اگر ڈیجیٹل تصویر جائز ہے تو موبائل میں لڑکیوں کی یا فحش تصویریں رکھنے کو کیسے ناجائز کہاجاسکتا ہے؟نیز نوجوان نسل کو کیسے قائل کیا جائے کہ ایسی تصویریں رکھنا جائز نہیں،کیونکہ اس کے جواب میں وہ یہ کہتے ہیں کہ علماء بھی تو ایسی تصویریں بنواتے ہیں؟
4۔کیا ویڈیوز بھی ڈیجیٹل تصویروں کے حکم میں ہی آتی ہیں؟اگر آتی ہیں تو جن علماء کے ویڈیو بیانات ٹی وی پہ آتے ہیں،یا کسی اور ذریعے سے شیئر ہوتے ہیں،کیا انہیں دیکھنا یا اپنے پاس رکھنا جائز ہے؟

جواب کا متن

اصل سوالات کے جوابات سے پہلے آپ یہ بات ذہن نشین فرمالیں کہ کپڑے اور کاغذ پر بنی ہوئی تصویر یعنی ایسی تصویر جو سایہ دار نہ ہو قطعی یا اجماعی طور پر حرام نہیں،اگرچہ جمہور فقہاء کا مذہب اس کے عدم جواز ہی کا ہے،لیکن بعض معتبر فقہاء اور محدثین،بلکہ تابعین رحمہم اللہ اس کے جواز کے بھی قائل ہیں،جن میں مدینہ منورہ کے مشہور فقہاء سبعہ میں سے قاسم بن محمد رحمہ اللہ بھی شامل ہیں:
“المدونة “(1/ 182):
لہذا یہ عام اجتہادی مسائل کے طرح ایک اجتہادی مسئلہ ہی ہے،اس کو قطعی قرار دینا اس کی شرعی حیثیت بدلنے کے مترادف ہے اور مجتہد فیہ مسائل میں کسی ایک جانب کو بر حق اور دوسری رائے کو باطل قرار دینا اور فریق مخالف کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنانا شرعا اور اخلاقا درست نہیں۔
اس کے بعد ہاتھ کی تصویر کے علاوہ کیمرہ سے بنائی گئی تصویر میں ایک دوسرا علمی اختلاف موجود ہے کہ یہ شکل کی ایجاد ہے،یا پہلے سے موجود شعاعوں کو مرتکز کرکے یکجا جمع کرنے کی صورت ہے،پھر اس کے بعد ڈیجیٹل تصویر میں ایک اور جہت سے بھی علمی اختلاف ہے کہ چونکہ اس کو کسی مادی چیز پر استقرار)ٹک جانے کی کیفیت(حاصل نہیں ہے تو یہ ہاتھ سے بنی ہوئی تصویر کے حکم میں ہوگی یا شیشے کے عکس کے حکم میں؟
لہذا جب ڈیجیٹل تصویر کے حوالے سے تین درجات میں علمی و فقہی اختلاف موجود ہے،اس کے بعد اس کوقطعی حرام تصویر میں شامل کرنا کسی بھی طرح درست نہیں۔
نیز دیجیٹل تصویر کو جائز قرار دینے میں اگرچہ کچھ مفاسد نے جنم لیا ہے،لیکن موجودہ دور میں اس کے استعمال کو ترک کرنے میں بھی دینی اور دنیوی حرج لازم آتا ہے،کیونکہ ایک ایسے وقت میں جب نہ صرف عالمی،بلکہ ملکی ذرائع ابلاغ بھی مساجدومدارس،دین اور اہل دین کے خلاف پروپیگنڈے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے،یورپ کی الحاد و تحریف سے پھرپور منڈیوں سے درآمد شدہ تجدد پسند اسکالرز اور ان کے ہمنوا ٹی وی چینلوں پر بیٹھ کر جس طرح اپنے زہریلے افکار و نظریات کا پرچارکررہے ہیں اور دینی شعائر کا مذاق اڑاتے ہیں،ایسے حالات میں ان باطل پرستوں کے پروپیگنڈوں اور ان کی ریشہ دوانیوں کی بیخ کنی کے لیے وہی ہتھیار اور وسائل زیادہ مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں جنہیں مخالفین کی جانب سے استعمال کیا جارہا ہے۔
اس تمہید کے بعد اب آپ اپنے اصل سوالات کے جوابات ترتیب وار ملاحظہ فرمائیں:
1،4۔ڈیجیٹل تصویر کے بارے میں علمائے کرام کی تین آراء ہیں:
۱۔یہ ناجائز تصویر کے حکم میں داخل نہیں ،بلکہ پانی یا آئینہ میں دکھائی دینے والے عکس کی مانند ہے،لہذا جس چیز کا عکس دیکھنا جائز ہے اس کی ویڈیو یا تصویر بنانا اور دیکھنا بھی جائز ہےاور جس چیز کا عکس دیکھنا جائز نہیں اس کی ویڈیو یا تصویر بنانا اور دیکھنا بھی جائز نہیں۔
۲۔اس کا بھی وہی حکم ہے جو عام پرنٹ شدہ تصویر کا ہے ،لہذا صرف ضرورت کے وقت جائز ہے ۔
۳۔ ڈیجیٹل تصویر بھی اگرچہ اپنی حقیقت کے لحاظ سے تصویر ہی ہے،البتہ اس کے تصویر ہونے یا نہ ہونے میں چونکہ ایک سے زیادہ فقہی آراء موجود ہیں،اس لیے صرف شرعی ضرورت جیساکہ جہاد اور دین کے خلاف پروپیگنڈوں سے دفاع اور صحیح دینی معلومات کی فراہمی کی خاطر یا اس کے علاوہ کسی واقعی اورمعتبردینی یادنیوی مصلحت کی خاطر ایسی چیزوں اور مناظر کی تصویر اور ویڈیو بنانے کی گنجائش ہےجن میں تصویر ہونے کے علاوہ کوئی اور حرام پہلو مثلا عریانیت،موسیقی یا غیرمحرم کی تصاویر وغیرہ نہ ہوں۔
ایسی صورت حال میں عوام کے لئے یہ حکم ہےکہ عام مسائل میں جن مفتیان کرام کے علم وتقوی پر اعتما د کرتے ہیں اس مسئلے میں بھی انہی کی رائے پر عمل کریں اور اس طرح کے مختلف فیہ مسائل کو آپس میں اختلاف و انتشار کی بنیاد بنانے سے گریز کریں،البتہ احتیاط بہر حال دوسری رائے پر عمل کرنے میں ہے،جبکہ ہمارے نزدیک تیسری رائے راجح ہے۔
2۔یہ بات درست نہیں،جب نماز کی صحت کی دیگر شرائط کا اہتمام کیا گیا ہو تو اس کی وجہ سے نماز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
3۔جو علماء ڈیجیٹل تصویر کے جواز کے قائل ہیں،ان کے نزدیک بھی صرف ان چیزوں کی تصاویر یا ویڈیوز بنانا جائز ہے جن کا خارج میں دیکھنا جائز ہے اور نامحرم لڑکیوں کی تصاویر کا خارج میں دیکھنا بھی جائز نہیں،خاص طور پر جب وہ فحش اور عریان بھی ہو تو ان کی شناعت مزید بڑھ جاتی ہے اور ان کا دیکھنا مزیدسنگین گناہ ہے،لہذا ڈیجیٹل تصویر کے جواز سے فحش اور عریان تصاویر کا جوازکسی بھی طرح لازم نہیں آتا۔

Best Islamic Urdu Shayari

Leave a Comment